گیروے کپڑے بدن پر ہاتھ لوہے کے کڑے

گیروے کپڑے بدن پر ہاتھ لوہے کے کڑے

لے ملامت دار صوفی در پہ تیرے آ پڑے

اختیارات دیار دہر حاصل ہوں مجھے

مہر سے سونا کشیدوں ماہ سے چاندی جھڑے

بھیج دے مجھ کو جہان حسیات و لمس میں

شور سے الجھے سماعت آنکھ سے منظر لڑے

سرخ اینٹوں کی گلی تک جائیں ہم دیوانہ وار

دفعتاً اپنی نگہ اس کے دریچے پر پڑے

اس تعفن گاہ سا اک اور سیارہ بھی ہو

پیڑ مرتے ہوں جہاں تالاب میں پانی سڑے

ہر مسیحائے زماں کو خیر مقدم چاہیے

تاج ہو کانٹوں کا سر پر میخ ہاتھوں میں گڑے

(742) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gerwe KapDe Badan Par Hath Lohe Ke KaDe In Urdu By Famous Poet Ahmad Jahangeer. Gerwe KapDe Badan Par Hath Lohe Ke KaDe is written by Ahmad Jahangeer. Enjoy reading Gerwe KapDe Badan Par Hath Lohe Ke KaDe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Jahangeer. Free Dowlonad Gerwe KapDe Badan Par Hath Lohe Ke KaDe by Ahmad Jahangeer in PDF.