جیسی ہونی ہو وہ رفتار نہیں بھی ہوتی

جیسی ہونی ہو وہ رفتار نہیں بھی ہوتی

راہ اس سمت کی ہموار نہیں بھی ہوتی

میں تہی دست لڑائی کے ہنر سیکھتا ہوں

کبھی اس ہاتھ میں تلوار نہیں بھی ہوتی

پھر بھی ہم لوگ تھے رسموں میں عقیدوں میں جدا

گر یہاں بیچ میں دیوار نہیں بھی ہوتی

وہ مری ذات سے انکار کیے رکھتا ہے

گر کبھی صورت انکار نہیں بھی ہوتی

جس کو بے کار سمجھ کر کسی کونے میں رکھیں

ایسا ہوتا ہے کہ بے کار نہیں بھی ہوتی

دل کسی بزم میں جاتے ہی مچلتا ہے خیالؔ

سو طبیعت کہیں بے زار نہیں بھی ہوتی

(691) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jaisi Honi Ho Wo Raftar Nahin Bhi Hoti In Urdu By Famous Poet Ahmad Khayal. Jaisi Honi Ho Wo Raftar Nahin Bhi Hoti is written by Ahmad Khayal. Enjoy reading Jaisi Honi Ho Wo Raftar Nahin Bhi Hoti Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Khayal. Free Dowlonad Jaisi Honi Ho Wo Raftar Nahin Bhi Hoti by Ahmad Khayal in PDF.