بات کرنے کا نہیں سامنے آنے کا نہیں

بات کرنے کا نہیں سامنے آنے کا نہیں

وہ مجھے میری اذیت سے بچانے کا نہیں

دور اک شہر ہے جو پاس بلاتا ہے مجھے

ورنہ یہ شہر کہیں چھوڑ کے جانے کا نہیں

کیا یوں ہی رات کے پہلو میں کٹے گی یہ حیات

کیا کوئی شہر کے لوگوں کو جگانے کا نہیں

اجنبی لوگ ہیں میں جن میں گھرا رہتا ہوں

آشنا کوئی یہاں میرے فسانے کا نہیں

یہ جو اک شہر ہے یہ جس پہ تصرف ہے مرا

میں یہاں کوئی بھی دیوار بنانے کا نہیں

بعد مدت کے جو آیا تھا وہی لوٹ گیا

اب یہاں کوئی چراغوں کو جلانے کا نہیں

آنے والی ہے نئی صبح ذرا دیر کے بعد

کیا کوئی راہ تمنا کو سجانے کا نہیں

(740) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Baat Karne Ka Nahin Samne Aane Ka Nahin In Urdu By Famous Poet Ahmad Rizwan. Baat Karne Ka Nahin Samne Aane Ka Nahin is written by Ahmad Rizwan. Enjoy reading Baat Karne Ka Nahin Samne Aane Ka Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Rizwan. Free Dowlonad Baat Karne Ka Nahin Samne Aane Ka Nahin by Ahmad Rizwan in PDF.