کائنات ذات کا مسافر

آئینہ رقص میں حسرت کی شناسائی کا

کتنے چپ چاپ خرابوں میں لیے جاتا ہے

ہر طرف نرخ زدہ چہروں کی آوازیں ہیں

میری آواز کہاں تھی میری آواز کہاں

مدفن وقت سے کب کوئی صدا آئی ہے

ایک لمحہ وہی لمحہ مری تنہائی کا

زخم پر زخم مرے دل کو دیے جاتا ہے

پھول کے ہاتھ میں ہے رات کے ماتم کا چراغ

کبھی بجھتا کبھی جلتا ہے سلگتا ہے کبھی

سانس سے جسم کا ناطہ مری رسوائی ہے

ہم سفر کون ہوا لالۂ صحرائی کا

پردۂ راز ازل چاک کیے جاتا ہے

سر ہتھیلی پہ سجائے ہوئے چلتے رہنا

زندہ رہنے کے لیے رسم رہے گی کب تک

درد دریا ہے وہی درد کی گہرائی ہے

(659) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kaenat-e-zat Ka Musafir In Urdu By Famous Poet Ahmad Zafar. Kaenat-e-zat Ka Musafir is written by Ahmad Zafar. Enjoy reading Kaenat-e-zat Ka Musafir Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Zafar. Free Dowlonad Kaenat-e-zat Ka Musafir by Ahmad Zafar in PDF.