خواب محل میں کون سر شام آ کر پتھر مارتا ہے

خواب محل میں کون سر شام آ کر پتھر مارتا ہے

روز اک تازہ کانچ کا برتن ہاتھ سے گر کر ٹوٹتا ہے

مکڑی نے دروازے پہ جالے دور تلک بن رکھے ہیں

پھر بھی کوئی گزرے دنوں کی اوٹ سے اندر جھانکتا ہے

شور سا اٹھتا رہتا ہے دیواریں بولتی رہتی ہیں

شام ابھی تک آ نہیں پاتی کوئی کھلونے توڑتا ہے

اول شب کی لوری بھی کب کام کسی کے آتی ہے

دل وہ بچہ اپنی صدا پر کچی نیند سے جاگتا ہے

اندر باہر کی آوازیں اک نقطے پر سمٹی ہیں

ہوتا ہے گلیوں میں واویلا میرا لہو جب بولتا ہے

میری سانسوں کی لرزش منظر کا حصہ بنتی ہے

دیکھتا ہوں میں کھڑکی سے جب شاخ پہ پتہ کانپتا ہے

میرے سرہانے کوئی بیٹھا ڈھارس دیتا رہتا ہے

نبض پہ ہاتھ بھی رکھتا ہے ٹوٹے دھاگے بھی جوڑتا ہے

بادل اٹھے یا کہ نہ اٹھے بارش بھی ہو یا کہ نہ ہو

میں جب بھیگنے لگتا ہوں وہ سر پر چھتری تانتا ہے

وقت گزرنے کے ہمراہ بہت کچھ سیکھا اخترؔ نے

ننگے بدن کو کرنوں کے پیراہن سے اب ڈھانپتا ہے

(696) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHwab-mahal Mein Kaun Sar-e-sham Aa Kar Patthar Marta Hai In Urdu By Famous Poet Akhtar Hoshiyarpuri. KHwab-mahal Mein Kaun Sar-e-sham Aa Kar Patthar Marta Hai is written by Akhtar Hoshiyarpuri. Enjoy reading KHwab-mahal Mein Kaun Sar-e-sham Aa Kar Patthar Marta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Hoshiyarpuri. Free Dowlonad KHwab-mahal Mein Kaun Sar-e-sham Aa Kar Patthar Marta Hai by Akhtar Hoshiyarpuri in PDF.