قریۂ جاں سے گزر کر ہم نے یہ دیکھا بھی ہے

قریۂ جاں سے گزر کر ہم نے یہ دیکھا بھی ہے

جس جگہ اونچی چٹانیں ہیں وہاں دریا بھی ہے

درد کا چڑھتا سمندر جسم کا کچا مکاں

اور ان کے درمیاں آواز کا صحرا بھی ہے

روح کی گہرائی میں پاتا ہوں پیشانی کے زخم

صرف چاہا ہی نہیں میں نے اسے پوجا بھی ہے

رات کی پرچھائیاں بھی گھر کے اندر بند ہیں

شام کی دہلیز پر سورج کا نقش پا بھی ہے

چاند کی کرنیں خراشیں ہیں در و دیوار پر

اور در و دیوار کے پہلو میں اک سایا بھی ہے

گھر کا دروازہ مقفل ہے اگر دیکھے کوئی

اندر اک کہرام ہے جیسے کوئی رہتا بھی ہے

جب میں اخترؔ پتھروں کو آئنہ دکھلا چکا

میں نے دیکھا آئنوں کے ہاتھ میں تیشہ بھی ہے

(657) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Qarya-e-jaan Se Guzar Kar Humne Ye Dekha Bhi Hai In Urdu By Famous Poet Akhtar Hoshiyarpuri. Qarya-e-jaan Se Guzar Kar Humne Ye Dekha Bhi Hai is written by Akhtar Hoshiyarpuri. Enjoy reading Qarya-e-jaan Se Guzar Kar Humne Ye Dekha Bhi Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Hoshiyarpuri. Free Dowlonad Qarya-e-jaan Se Guzar Kar Humne Ye Dekha Bhi Hai by Akhtar Hoshiyarpuri in PDF.