شایان زندگی نہ تھے ہم معتبر نہ تھے

شایان زندگی نہ تھے ہم معتبر نہ تھے

ہاں کم نظر تھے اتنے مگر کم نظر نہ تھے

اب کے برس جو پھول کھلا کاغذی ہی تھا

اب کے تو دور دور کہیں برگ تر نہ تھے

ہر پھول ایک زخم تھا ہر شاخ ایک لاش

گویا کہ راہ میں تھیں صلیبیں شجر نہ تھے

بادل اٹھے تو ریت کے ذرے برس پڑے

ہم کو بھگو گئے ہیں وہ دامن جو تر نہ تھے

کہتے تھے ایک جوئے رواں ہے چمن چمن

دیکھا تو بستیوں کے کنارے بھی تر نہ تھے

ٹکرا کے سر کو اپنا لہو آپ چاٹتے

اچھا ہوا کہ دشت میں دیوار و در نہ تھے

دریا کا سینہ چیر کے ابھرے جو سطح پر

دامن میں سنگریزے تھے اخترؔ گہر نہ تھے

(657) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shayan-e-zindagi Na The Hum Moatabar Na The In Urdu By Famous Poet Akhtar Hoshiyarpuri. Shayan-e-zindagi Na The Hum Moatabar Na The is written by Akhtar Hoshiyarpuri. Enjoy reading Shayan-e-zindagi Na The Hum Moatabar Na The Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Hoshiyarpuri. Free Dowlonad Shayan-e-zindagi Na The Hum Moatabar Na The by Akhtar Hoshiyarpuri in PDF.