گزرنا ہے جی سے گزر جائیے

گزرنا ہے جی سے گزر جائیے

لیے دیدۂ تر کدھر جائیے

کھلے دل سے ملتا نہیں اب کوئی

اسے بھولنے کس کے گھر جائیے

سبک رو ہے موج غم دل ابھی

ابھی وقت ہے پار اتر جائیے

الٹ تو دیا پردۂ شب مگر

نہیں سوجھتا اب کدھر جائیے

علاج غم دل نہ صحرا نہ گھر

وہی ہو کا عالم جدھر جائیے

اسی موڑ پر ہم ہوئے تھے جدا

ملے ہیں تو دم بھر ٹھہر جائیے

کٹھن ہیں بہت ہجر کے مرحلے

تقاضا ہے ہنس کر گزر جائیے

اب اس در کی اخترؔ ہوا اور ہے

لیے اپنے شام و سحر جائیے

(848) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Guzarna Hai Ji Se Guzar Jaiye In Urdu By Famous Poet Akhtar Saeed Khan. Guzarna Hai Ji Se Guzar Jaiye is written by Akhtar Saeed Khan. Enjoy reading Guzarna Hai Ji Se Guzar Jaiye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Saeed Khan. Free Dowlonad Guzarna Hai Ji Se Guzar Jaiye by Akhtar Saeed Khan in PDF.