ذرا سی دیر تھی بس اک دیا جلانا تھا

ذرا سی دیر تھی بس اک دیا جلانا تھا

اور اس کے بعد فقط آندھیوں کو آنا تھا

میں گھر کو پھونک رہا تھا بڑے یقین کے ساتھ

کہ تیری راہ میں پہلا قدم اٹھانا تھا

وگرنہ کون اٹھاتا یہ جسم و جاں کے عذاب

یہ زندگی تو محبت کا اک بہانہ تھا

یہ کون شخص مجھے کرچیوں میں بانٹ گیا

یہ آئنہ تو مرا آخری ٹھکانہ تھا

پہاڑ بھانپ رہا تھا مرے ارادے کو

وہ اس لیے بھی کہ تیشہ مجھے اٹھانا تھا

بہت سنبھال کے لایا ہوں اک ستارے تک

زمین پر جو مرے عشق کا زمانہ تھا

ملا تو ایسے کہ صدیوں کی آشنائی ہو!

تعارف اس سے بھی حالانکہ غائبانہ تھا

میں اپنی خاک میں رکھتا ہوں جس کو صدیوں سے

یہ روشنی بھی کبھی میرا آستانہ تھا

میں ہاتھ ہاتھوں میں اس کے نہ دے سکا تھا شمارؔ

وہ جس کی مٹھی میں لمحہ بڑا سہانا تھا

(1290) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zara Si Der Thi Bas Ek Diya Jalana Tha In Urdu By Famous Poet Akhtar Shumar. Zara Si Der Thi Bas Ek Diya Jalana Tha is written by Akhtar Shumar. Enjoy reading Zara Si Der Thi Bas Ek Diya Jalana Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Shumar. Free Dowlonad Zara Si Der Thi Bas Ek Diya Jalana Tha by Akhtar Shumar in PDF.