عہد وفا

یہی شاخ تم جس کے نیچے کسی کے لیے چشم نم ہو یہاں اب سے کچھ سال پہلے

مجھے ایک چھوٹی سی بچی ملی تھی جسے میں نے آغوش میں لے کے پوچھا تھا بیٹی

یہاں کیوں کھڑی رو رہی ہو مجھے اپنے بوسیدہ آنچل میں پھولوں کے گہنے دکھا کر

وہ کہنے لگی میرا ساتھی ادھر اس نے انگلی اٹھا کر بتایا ادھر اس طرف ہی

جدھر اونچے محلوں کے گنبد ملوں کی سیہ چمنیاں آسماں کی طرف سر اٹھائے کھڑی ہیں

یہ کہہ کر گیا ہے کہ میں سونے چاندی کے گہنے ترے واسطے لینے جاتا ہوں رامیؔ

(1081) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ahd-e-wafa In Urdu By Famous Poet Akhtar-ul-Iman. Ahd-e-wafa is written by Akhtar-ul-Iman. Enjoy reading Ahd-e-wafa Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar-ul-Iman. Free Dowlonad Ahd-e-wafa by Akhtar-ul-Iman in PDF.