لہو تیزاب کرنا چاہتا ہے

لہو تیزاب کرنا چاہتا ہے

بدن اک آگ دریا چاہتا ہے

میسر سے زیادہ چاہتا ہے

سمندر جیسے دریا چاہتا ہے

اسے بھی سانس لینے دے کہ ہر دم

بدن باہر نکلنا چاہتا ہے

مجھے بالکل یہ اندازہ نہیں تھا

وہ اب رستہ بدلنا چاہتا ہے

نئی زنجیر پھیلائے ہے بانہیں

کوئی آزاد ہونا چاہتا ہے

رتیں بدلیں نئے پھل پھول آئے

مگر دل سب پرانا چاہتا ہے

سکوں کہیے جسے ہے راستے میں

دو اک پل ہی میں آیا چاہتا ہے

ہوا بھی چاہئے اور روشنی بھی

ہر اک حجرہ دریچہ چاہتا ہے

بگولوں سے بھرا ہے دشت سارا

یہی تو روز صحرا چاہتا ہے

(742) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lahu Tezab Karna Chahta Hai In Urdu By Famous Poet Akram Naqqash. Lahu Tezab Karna Chahta Hai is written by Akram Naqqash. Enjoy reading Lahu Tezab Karna Chahta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akram Naqqash. Free Dowlonad Lahu Tezab Karna Chahta Hai by Akram Naqqash in PDF.