مرے حصار سے باہر بلا رہا ہے مجھے

مرے حصار سے باہر بلا رہا ہے مجھے

کوئی حسین سا منظر بلا رہا ہے مجھے

جہاں مقیم تھا میں ایک اجنبی کی طرح

وہی مکان اب اکثر بلا رہا ہے مجھے

جو تھک کے بیٹھ گیا ہوں میں بیچ رستے میں

تو اب وہ میل کا پتھر بلا رہا ہے مجھے

ہوا ہے تشنہ لبی سے معاہدہ میرا

عبث ہی روز سمندر بلا رہا ہے مجھے

بجھا دئے ہیں اسی نے کئی چراغ مرے

جو ایک شمع جلا کر بلا رہا ہے مجھے

وہ جانتا ہے میں اس کے ستم کا خوگر ہوں

سو بار بار ستم گر بلا رہا ہے مجھے

بلا رہا ہے تو کھل کر کبھی بلائے وہ

بس اک اشارے سے اکثر بلا رہا ہے مجھے

دیار غیر میں رہتا ہوں میں مگر عالمؔ

ہر ایک لمحہ مرا گھر بلا رہا ہے مجھے

(842) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mere Hisar Se Bahar Bula Raha Hai Mujhe In Urdu By Famous Poet Alam Khursheed. Mere Hisar Se Bahar Bula Raha Hai Mujhe is written by Alam Khursheed. Enjoy reading Mere Hisar Se Bahar Bula Raha Hai Mujhe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Alam Khursheed. Free Dowlonad Mere Hisar Se Bahar Bula Raha Hai Mujhe by Alam Khursheed in PDF.