ترے خیال کو زنجیر کرتا رہتا ہوں

ترے خیال کو زنجیر کرتا رہتا ہوں

میں اپنے خواب کی تعبیر کرتا رہتا ہوں

تمام رنگ ادھورے لگے ترے آگے

سو تجھ کو لفظ میں تصویر کرتا رہتا ہوں

جو بات دل سے زباں تک سفر نہیں کرتی

اسی کو شعر میں تحریر کرتا رہتا ہوں

دکھوں کو اپنے چھپاتا ہوں میں دفینوں سا

مگر خوشی کو ہمہ گیر کرتا رہتا ہوں

گزشتہ رت کا امیں ہوں نئے مکان میں بھی

پرانی اینٹ سے تعمیر کرتا رہتا ہوں

مجھے بھی شوق ہے دنیا کو زیر کرنے کا

میں اپنے آپ کو تسخیر کرتا رہتا ہوں

زمین ہے کہ بدلتی نہیں کبھی محور

میں کیسی کیسی تدابیر کرتا رہتا ہوں

جو میں ہوں اس کو چھپاتا ہوں سارے عالم سے

جو میں نہیں ہوں وہ تشہیر کرتا رہتا ہوں

(748) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tere KHayal Ko Zanjir Karta Rahta Hun In Urdu By Famous Poet Alam Khursheed. Tere KHayal Ko Zanjir Karta Rahta Hun is written by Alam Khursheed. Enjoy reading Tere KHayal Ko Zanjir Karta Rahta Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Alam Khursheed. Free Dowlonad Tere KHayal Ko Zanjir Karta Rahta Hun by Alam Khursheed in PDF.