پکارتے پکارتے صدا ہی اور ہو گئی

پکارتے پکارتے صدا ہی اور ہو گئی

قبول ہوتے ہوتے ہر دعا ہی اور ہو گئی

ذرا سا رک کے دو گھڑی چمن پہ کیا نگاہ کی

بدل گئے مزاج گل ہوا ہی اور ہو گئی

یہ کس کے نام کی تپش سے پر پر جل اٹھے

ہتھیلیاں مہک گئیں حنا ہی اور ہو گئی

خزاں نے اپنے نام کی ردا جو گل پہ ڈال دی

چمن کا رنگ اڑ گیا صبا ہی اور ہو گئی

غرور آفتاب سے زمیں کا دل سہم گیا

تمام بارشیں تھمیں گھٹا ہی اور ہو گئی

خموشیوں نے زیر لب یہ کیا کہا یہ کیا سنا

کہ کائنات عشق کی ادا ہی اور ہو گئی

جو وقت مہرباں ہوا تو خار پھول بن گئے

خزاں کی زرد زرد سی قبا ہی اور ہو گئی

ورق ورق علیناؔ ہم نے زندگی سے یوں رنگا

کہ کاتب نصیب کی رضا ہی اور ہو گئی

(893) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Pukarte Pukarte Sada Hi Aur Ho Gai In Urdu By Famous Poet Aleena Itrat. Pukarte Pukarte Sada Hi Aur Ho Gai is written by Aleena Itrat. Enjoy reading Pukarte Pukarte Sada Hi Aur Ho Gai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aleena Itrat. Free Dowlonad Pukarte Pukarte Sada Hi Aur Ho Gai by Aleena Itrat in PDF.