روکے سے کہیں حادثۂ وقت رکا ہے

روکے سے کہیں حادثۂ وقت رکا ہے

شعلوں سے بچا شہر تو شبنم سے جلا ہے

کمرہ کسی مانوس سی خوشبو سے بسا ہے

جیسے کوئی اٹھ کر ابھی بستر سے گیا ہے

یہ بات الگ ہے کہ میں جیتا ہوں ابھی تک

ہونے کو تو سو بار مرا قتل ہوا ہے

پھولوں نے چرا لی ہیں مجھے دیکھ کے آنکھیں

کانٹوں نے بڑی دور سے پہچان لیا ہے

اس سمت ابھی خون کے پیاسے ہیں ہزاروں

اس سمت بس اک قطرۂ خوں اور بچا ہے

روداد چراغاں تو بہت خوب ہے لیکن

کیا جانیے کس کس کا لہو ان میں جلا ہے

اس رنگ تغزل پہ علیؔ چھاپ ہے میری

یہ ذوق سخن مجھ کو وراثت میں ملا ہے

(930) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Roke Se Kahin Hadsa-e-waqt Ruka Hai In Urdu By Famous Poet Ali Ahmad Jalili. Roke Se Kahin Hadsa-e-waqt Ruka Hai is written by Ali Ahmad Jalili. Enjoy reading Roke Se Kahin Hadsa-e-waqt Ruka Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Ahmad Jalili. Free Dowlonad Roke Se Kahin Hadsa-e-waqt Ruka Hai by Ali Ahmad Jalili in PDF.