نام و نسب

اے مرا نام و نسب پوچھنے والے سن لے

میرے اجداد کی قبروں کے پرانے کتبے

جن کی تحریر مہ و سال کے فتنوں کی نقیب

جن کی بوسیدہ سلیں سیم زدہ شور زدہ

اور آسیب زمانے کہ رہے جن کا نصیب

پشت در پشت بلا فصل وہ اجداد مرے

اپنے آقاؤں کی منشا تھی مشیت ان کی

گر وہ زندہ تھے تو زندوں میں وہ شامل کب تھے

اور مرنے پہ فقط بوجھ تھی میت ان کی

جن کو مکتب سے لگاؤ تھا نہ مقتل کی خبر

جو نہ ظالم تھے نہ ظالم کے مقابل آئے

جن کی مسند پہ نظر تھی نہ ہی زنداں کا سفر

اے مرا نام و نسب پوچھنے والے سن لے

ایسے بے دام غلاموں کی نشانی میں ہوں

(1089) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nam O Nasab In Urdu By Famous Poet Ali Akbar Natiq. Nam O Nasab is written by Ali Akbar Natiq. Enjoy reading Nam O Nasab Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Akbar Natiq. Free Dowlonad Nam O Nasab by Ali Akbar Natiq in PDF.