غنڈہ

موت بندوق لیے پھرتی ہے

گلی کوچوں میں دندناتی ہے

کان میں سیٹیاں بجاتی ہے

آسماں ناک پر اٹھاتی ہوئی

ٹھوکروں سے زمیں اڑاتی ہوئی

تختیاں غور سے پڑھتی ہے سب مکانوں کی

گالیاں بکتی گزرتی ہے ہر محلے سے

ریز گاری بھی چراتی ہے روز گلے سے

موت بندوق لیے پھرتی ہے

کوئی گھر سے نکل نہیں پاتا

اس کے ڈر سے نکل نہیں پاتا

بڑی دہشت ہے اس کی گھر گھر میں

موت جیسے کہ گلی کا دادا

جو کسی دوسرے محلے سے

بھتہ لینے کو جو آیا تو پلٹ کر نہ گیا

روز گلیوں میں آ نکلتی ہے

سب دکانوں میں پرچی گرتی ہے

موت بندوق لیے پھرتی ہے

(814) ووٹ وصول ہوئے

Related Poetry

Your Thoughts and Comments

Ghunda In Urdu By Famous Poet Ali Imran. Ghunda is written by Ali Imran. Enjoy reading Ghunda Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Imran. Free Dowlonad Ghunda by Ali Imran in PDF.