پوری ہوئی جو ہجر کی میعاد آوے گا

پوری ہوئی جو ہجر کی میعاد آوے گا

قید انا سے ہو کے وہ آزاد آوے گا

اس بت سے جی لگا نہ لگا کیا مجھے ولے

پھر کیا کرے گا جب وہ تجھے یاد آوے گا

میں تو کروں ہوں عمر بھر اک دشت کا سفر

کیا ہوگا جب وہ قریۂ آباد آوے گا

آوے گا اک سے ایک سخنور یہاں مگر

کوئی بھی میرؔ جیسا نہ استاد آوے گا

میں اس کو دیکھتا ہوں تو آتا ہے دھیان میں

کس کام اس کے یہ دل برباد آوے گا

میں جب کہا کہ غم سے طبیعت بحال ہے

بولا وہ روز حشر ہی تو شاد آوے گا

واقف نہیں ہیں آبلے صحرا کی پیاس سے

اور سوچتے ہیں قیس پئے داد آوے گا

بازار ہست و بود میں شیشہ گری مری

کوہ جنوں بھی سر پہ مجھے لاد آوے گا

(837) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Puri Hui Jo Hijr Ki Miad Aawega In Urdu By Famous Poet Ali Yasir. Puri Hui Jo Hijr Ki Miad Aawega is written by Ali Yasir. Enjoy reading Puri Hui Jo Hijr Ki Miad Aawega Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Yasir. Free Dowlonad Puri Hui Jo Hijr Ki Miad Aawega by Ali Yasir in PDF.