صداؤں کے جنگل میں وہ خامشی ہے

صداؤں کے جنگل میں وہ خامشی ہے

کہ میں نے ہر آواز تیری سنی ہے

اداسی کے آنگن میں تیری طلب کی

عجب خوشنما اک کلی کھل رہی ہے

نیا رنگ تھا اس کا کل وقت رخصت

کہ جیسے کسی بات پر برہمی ہے

اسے دے کے سب کچھ میں یہ سوچتا ہوں

اسے اور کیا دوں ابھی کچھ کمی ہے

وہی لمحہ لمحہ لہکنا ابھی تک

ابھی تک اسی یاد کی شعلگی ہے

سبیلیں مرے نام کی اور بھی ہیں

مگر پیاس مجھ کو تری بوند کی ہے

ترا نام لوں سامنے سب کے حالیؔ

یہ چاہت مرے دل کو اب کاٹتی ہے

(652) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sadaon Ke Jangal Mein Wo KHamushi Hai In Urdu By Famous Poet Alimullah Hali. Sadaon Ke Jangal Mein Wo KHamushi Hai is written by Alimullah Hali. Enjoy reading Sadaon Ke Jangal Mein Wo KHamushi Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Alimullah Hali. Free Dowlonad Sadaon Ke Jangal Mein Wo KHamushi Hai by Alimullah Hali in PDF.