جدا کیا تو بہت ہی ہنسی خوشی اس نے

جدا کیا تو بہت ہی ہنسی خوشی اس نے

بدل دیا ہے اب انداز بے رخی اس نے

وہ رنگ رنگ اڑا خوشبوؤں میں پھیل گیا

جھٹک دیا ہے مرا دامن تہی اس نے

جسے سنا کے مجھے خوف سر زنش سا رہا

اسی کلام پہ بڑھ چڑھ کے داد دی اس نے

وہ میرے ساتھ شروع سفر چلا تھا مگر

ہجوم شہر میں لی راہ اور ہی اس نے

ہوا ہوں جرأت جرم وفا سے بھی محروم

سزا یہ دی کہ خطا میری بخش دی اس نے

اب اپنی کوئی صدا ہے نہ اپنا کوئی پتہ

پلا دیا ہے مجھے زہر آگہی اس نے

در سکوت پہ حالیؔ بہت ہے شور صدا

بپا کیا ہے وہ طوفان خامشی اس نے

(717) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Juda Kiya To Bahut Hi Hansi-KHushi Usne In Urdu By Famous Poet Alimullah Hali. Juda Kiya To Bahut Hi Hansi-KHushi Usne is written by Alimullah Hali. Enjoy reading Juda Kiya To Bahut Hi Hansi-KHushi Usne Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Alimullah Hali. Free Dowlonad Juda Kiya To Bahut Hi Hansi-KHushi Usne by Alimullah Hali in PDF.