جنوں کار فرما ہوا چاہتا ہے

جنوں کار فرما ہوا چاہتا ہے

قدم دشت پیما ہوا چاہتا ہے

دم گریہ کس کا تصور ہے دل میں

کہ اشک اشک دریا ہوا چاہتا ہے

خط آنے لگے شکوہ آمیز ان کے

ملاپ ان سے گویا ہوا چاہتا ہے

بہت کام لینے تھے جس دل سے ہم کو

وہ صرف تمنا ہوا چاہتا ہے

ابھی لینے پائے نہیں دم جہاں میں

اجل کا تقاضا ہوا چاہتا ہے

مجھے کل کے وعدے پہ کرتے ہیں رخصت

کوئی وعدہ پورا ہوا چاہتا ہے

فزوں تر ہے کچھ ان دنوں ذوق عصیاں

در رحمت اب وا ہوا چاہتا ہے

قلق گر یہی ہے تو راز نہانی

کوئی دن میں رسوا ہوا چاہتا ہے

وفا شرط الفت ہے لیکن کہاں تک؟

دل اپنا بھی تجھ سا ہوا چاہتا ہے

بہت حظ اٹھاتا ہے دل تجھ سے مل کر

قلق دیکھیے کیا ہوا چاہتا ہے

غم رشک کو تلخ سمجھے تھے ہمدم

سو وہ بھی گوارا ہوا چاہتا ہے

بہت چین سے دن گزرتے ہیں حالیؔ

کوئی فتنہ برپا ہوا چاہتا ہے

(843) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Junun Kar-farma Hua Chahta Hai In Urdu By Famous Poet Altaf Hussain Hali. Junun Kar-farma Hua Chahta Hai is written by Altaf Hussain Hali. Enjoy reading Junun Kar-farma Hua Chahta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Altaf Hussain Hali. Free Dowlonad Junun Kar-farma Hua Chahta Hai by Altaf Hussain Hali in PDF.