رنج اور رنج بھی تنہائی کا

رنج اور رنج بھی تنہائی کا

وقت پہنچا مری رسوائی کا

عمر شاید نہ کرے آج وفا

کاٹنا ہے شب تنہائی کا

تم نے کیوں وصل میں پہلو بدلا

کس کو دعویٰ ہے شکیبائی کا

ایک دن راہ پہ جا پہنچے ہم

شوق تھا بادیہ پیمائی کا

اس سے نادان ہی بن کر ملئے

کچھ اجارہ نہیں دانائی کا

سات پردوں میں نہیں ٹھہرتی آنکھ

حوصلہ کیا ہے تماشائی کا

درمیاں پائے نظر ہے جب تک

ہم کو دعویٰ نہیں بینائی کا

کچھ تو ہے قدر تماشائی کی

ہے جو یہ شوق خود آرائی کا

اس کو چھوڑا تو ہے لیکن اے دل

مجھ کو ڈر ہے تری خود رائی کا

بزم دشمن میں نہ جی سے اترا

پوچھنا کیا تری زیبائی کا

یہی انجام تھا اے فصل خزاں

گل و بلبل کی شناسائی کا

مدد اے جذبۂ توفیق کہ یاں

ہو چکا کام توانائی کا

محتسب عذر بہت ہیں لیکن

اذن ہم کو نہیں گویائی کا

ہوں گے حالیؔ سے بہت آوارہ

گھر ابھی دور ہے رسوائی کا

(818) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ranj Aur Ranj Bhi Tanhai Ka In Urdu By Famous Poet Altaf Hussain Hali. Ranj Aur Ranj Bhi Tanhai Ka is written by Altaf Hussain Hali. Enjoy reading Ranj Aur Ranj Bhi Tanhai Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Altaf Hussain Hali. Free Dowlonad Ranj Aur Ranj Bhi Tanhai Ka by Altaf Hussain Hali in PDF.