اینٹ دیوار سے جب کوئی کھسک جاتی ہے

اینٹ دیوار سے جب کوئی کھسک جاتی ہے

دھوپ کچھ اور میرے سر پہ چمک جاتی ہے

کتنے دروازے مجھے بند نظر آتے ہیں

آنکھ جب اٹھ کے سر بام فلک جاتی ہے

مجھ سے اس بات پہ ناراض ہیں ارباب خرد

بات آئی ہوئی ہونٹوں پہ اٹک جاتی ہے

مطمئن ہو کے کبھی سانس نہ لیں اہل چمن

آگ سینوں میں ہوا پا کے بھڑک جاتی ہے

جانے کیا بات ہے اب راہ وفا میں اکثر

زندگی اپنے ہی سائے سے ٹھٹک جاتی ہے

اک ہمیں آبلہ پائی سے گلہ مند نہیں

دوستو گردش حالات بھی تھک جاتی ہے

اب اندھیرا کبھی رستے میں نہیں آئے گا

اب نظر حد نظر سے پرے تک جاتی ہے

میرے ہاتھوں میں وہ ساغر ہے چھلکنے والا

تا بہ دیوار حرم جس کی کھنک جاتی ہے

آج اس پیکر رنگیں سے ملا ہوں پروازؔ

جس کے دامن سے فضا ساری مہک جاتی ہے

(634) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

InT Diwar Se Jab Koi Khisak Jati Hai In Urdu By Famous Poet Altaf Parwaz. InT Diwar Se Jab Koi Khisak Jati Hai is written by Altaf Parwaz. Enjoy reading InT Diwar Se Jab Koi Khisak Jati Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Altaf Parwaz. Free Dowlonad InT Diwar Se Jab Koi Khisak Jati Hai by Altaf Parwaz in PDF.