خانۂ زنجیر کا پابند رہتا ہوں سدا

خانۂ زنجیر کا پابند رہتا ہوں سدا

گھر عبث ہو پوچھتے مجھ خانماں برباد کا

عشق قد یار میں کیا ناتوانی کا ہے زور

غش مجھے آیا جو سایہ پڑ گیا شمشاد کا

خود فراموشی تمہاری غیر کے کام آ گئی

یاد رکھیے گا ذرا بھولے سے کہنا یاد کا

خط لکھا کرتے ہیں اب وہ یک قلم مجھ کو شکست

پیچ سے دل توڑتے ہیں عاشق ناشاد کا

عشق پیچاں کا چمن میں جال پھیلا دیکھ کر

بلبلوں کو سرو پر دھوکا ہوا صیاد کا

قامت جاناں سے کرتا ہے اکڑ کر ہم سری

حوصلہ دیکھے تو کوئی سرو بے بنیاد کا

بے زبانی میں امانتؔ کی وہ ہیں گل ریزیاں

ناطقہ ہو بند اے دل بلبل ناشاد کا

(767) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHana-e-zanjir Ka Paband Rahta Hun Sada In Urdu By Famous Poet Amanat Lakhnavi. KHana-e-zanjir Ka Paband Rahta Hun Sada is written by Amanat Lakhnavi. Enjoy reading KHana-e-zanjir Ka Paband Rahta Hun Sada Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amanat Lakhnavi. Free Dowlonad KHana-e-zanjir Ka Paband Rahta Hun Sada by Amanat Lakhnavi in PDF.