ہیں جلوۂ تن سے در و دیوار بسنتی

ہیں جلوۂ تن سے در و دیوار بسنتی

پوشاک جو پہنے ہے مرا یار بسنتی

کیا فصل بہاری نے شگوفے ہیں کھلائے

معشوق ہیں پھرتے سر بازار بسنتی

گیندا ہے کھلا باغ میں میدان میں سرسوں

صحرا وہ بسنتی ہے یہ گل زار بسنتی

اس رشک مسیحا کا جو ہو جائے اشارہ

آنکھوں سے بنے نرگس بیمار بسنتی

گیندوں کے درختوں میں نمایاں نہیں گیندے

ہر شاخ کے سر پر ہے یہ دستار بسنتی

منہ زرد دوپٹے کے نہ آنچل سے چھپاؤ

ہو جائے نہ رنگ گل رخسار بسنتی

کھلتی ہے مرے شوخ پہ ہر رنگ کی پوشاک

اودی، اگری، چمپئی، گلنار، بسنتی

ہے لطف حسینوں کی دو رنگی کا امانتؔ

دو چار گلابی ہوں تو دو چار بسنتی

(876) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hain Jalwa-e-tan Se Dar-o-diwar Basanti In Urdu By Famous Poet Amanat Lakhnavi. Hain Jalwa-e-tan Se Dar-o-diwar Basanti is written by Amanat Lakhnavi. Enjoy reading Hain Jalwa-e-tan Se Dar-o-diwar Basanti Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amanat Lakhnavi. Free Dowlonad Hain Jalwa-e-tan Se Dar-o-diwar Basanti by Amanat Lakhnavi in PDF.