چہروں پہ زر پوش اندھیرے پھیلے ہیں

چہروں پہ زر پوش اندھیرے پھیلے ہیں

اب جینے کے ڈھنگ بڑے ہی مہنگے ہیں

ہاتھوں میں سورج لے کر کیوں پھرتے ہیں

اس بستی میں اب دیدہ ور کتنے ہیں

قدروں کی شب ریزی پر حیرانی کیوں

ذہنوں میں اب کالے سورج پلتے ہیں

ہر بھرے جنگل کٹ کر اب شہر ہوئے

بنجارے کی آنکھوں میں سناٹے ہیں

پھولوں والے ٹاپو تو غرقاب ہوئے

آگ اگلے نئے جزیرے ابھرے ہیں

اس کے بوسیدہ کپڑوں پر مت جاؤ

مست قلندر کی جھولی میں ہیرے ہیں

ذکر کرو ہو مجھ سے کیا طغیانی کا

ساحل پر ہی اپنے رین بسیرے ہیں

اس وادی کا تو دستور نرالا ہے

پھول سروں پر کنکر پتھر ڈھوتے ہیں

عنبرؔ لاکھ سوا پنکھی موسم آئیں

اولوں کی زد میں انمول پرندے ہیں

(695) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chehron Pe Zar-posh Andhere Phaile Hain In Urdu By Famous Poet Ambar Bahraichi. Chehron Pe Zar-posh Andhere Phaile Hain is written by Ambar Bahraichi. Enjoy reading Chehron Pe Zar-posh Andhere Phaile Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ambar Bahraichi. Free Dowlonad Chehron Pe Zar-posh Andhere Phaile Hain by Ambar Bahraichi in PDF.