دروازہ وا کر کے روز نکلتا تھا

دروازہ وا کر کے روز نکلتا تھا

صرف وہی اپنے گھر کا سرمایہ تھا

کھڑے ہوئے تھے پیڑ جڑوں سے کٹ کر بھی

تیز ہوا کا جھونکا آنے والا تھا

اسی ندی میں اس کے بچے ڈوب گئے

اسی ندی کا پانی اس کا پینا تھا

سبز قبائیں روز لٹاتا تھا لیکن

خود اس کے تن پر بوسیدہ کپڑا تھا

باہر سارے میداں جیت چکا تھا وہ

گھر لوٹا تو پل بھر میں ہی ٹوٹا تھا

بت کی قیمت آنک رہا تھا ویسے وہ

مندر میں تو پوجا کرنے آیا تھا

چیخ پڑیں ساری دیواریں عنبرؔ جی

میں سب سے چھپ کر کمرے میں بیٹھا تھا

(613) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Darwaza Wa Kar Ke Roz Nikalta Tha In Urdu By Famous Poet Ambar Bahraichi. Darwaza Wa Kar Ke Roz Nikalta Tha is written by Ambar Bahraichi. Enjoy reading Darwaza Wa Kar Ke Roz Nikalta Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ambar Bahraichi. Free Dowlonad Darwaza Wa Kar Ke Roz Nikalta Tha by Ambar Bahraichi in PDF.