گلابی چونچ

گلابی چونچ میں کیڑے لیے اڑتی ہے گوریا

جدھر اک آشیاں میں اس کے بچوں نے ابھی آنکھیں نہیں کھولیں

مگر ہیں بھوک سے بے کل

مچھیرے صبح کی دھندھلی رداؤں میں

پرانے چھپروں کی کوکھ سے شانوں پہ رکھ کر جال نکلے ہیں

وہیں پر کھانستے ہیں چند محنت کش الاؤ کے کنارے بیڑیاں پی کر

فلک پیما عمارت کے لیے مزدور پتھر توڑتے ہیں منہمک ہو کر

سحر کی سرمئی دھندھلی رداؤں میں

میں گہری سوچ میں گم ہوں

صف دانش وراں کیا ان سے برتر ہے؟

(664) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gulabi Chonch In Urdu By Famous Poet Ambar Bahraichi. Gulabi Chonch is written by Ambar Bahraichi. Enjoy reading Gulabi Chonch Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ambar Bahraichi. Free Dowlonad Gulabi Chonch by Ambar Bahraichi in PDF.