جگمگاتی روشنی کے پار کیا تھا دیکھتے

جگمگاتی روشنی کے پار کیا تھا دیکھتے

دھول کا طوفاں اندھیرے بو رہا تھا دیکھتے

سبز ٹہنی پر مگن تھی فاختہ گاتی ہوئی

ایک شکرہ پاس ہی بیٹھا ہوا تھا دیکھتے

ہم اندھیرے ٹاپوؤں میں زندگی کرتے رہے

چاندنی کے دیس میں کیا ہو رہا تھا دیکھتے

جان دینے کا ہنر ہر شخص کو آتا نہیں

سوہنی کے ہاتھ میں کچا گھڑا تھا دیکھتے

ذہن میں بستی رہی ہر بار جوہی کی کلی

بیر کے جنگل سے ہم کو کیا ملا تھا دیکھتے

آم کے پیڑوں کے سارے پھل سنہرے ہو گئے

اس برس بھی راستہ کیوں رو رہا تھا دیکھتے

اس کے ہونٹوں کے تبسم پہ تھے سب چونکے ہوئے

اس کی آنکھوں کا سمندر کیا ہوا تھا دیکھتے

رات اجلے پیرہن والے تھے خوابوں میں مگن

دودھیا پونم کو کس نے ڈس لیا تھا دیکھتے

بیچ میں دھندلے مناظر تھے اگرچہ صف بہ صف

پھر بھی عنبرؔ حاشیہ تو ہنس رہا تھا دیکھتے

(588) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jagmagati Raushni Ke Par Kya Tha Dekhte In Urdu By Famous Poet Ambar Bahraichi. Jagmagati Raushni Ke Par Kya Tha Dekhte is written by Ambar Bahraichi. Enjoy reading Jagmagati Raushni Ke Par Kya Tha Dekhte Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ambar Bahraichi. Free Dowlonad Jagmagati Raushni Ke Par Kya Tha Dekhte by Ambar Bahraichi in PDF.