جب سے بلبل تو نے دو تنکے لیے

جب سے بلبل تو نے دو تنکے لیے

ٹوٹتی ہیں بجلیاں ان کے لیے

ہے جوانی خود جوانی کا سنگار

سادگی گہنہ ہے اس سن کے لیے

کون ویرانے میں دیکھے گا بہار

پھول جنگل میں کھلے کن کے لیے

ساری دنیا کے ہیں وہ میرے سوا

میں نے دنیا چھوڑ دی جن کے لیے

باغباں کلیاں ہوں ہلکے رنگ کی

بھیجنی ہے ایک کمسن کے لیے

سب حسیں ہیں زاہدوں کو ناپسند

اب کوئی حور آئے گی ان کے لیے

وصل کا دن اور اتنا مختصر

دن گنے جاتے تھے اس دن کے لیے

صبح کا سونا جو ہاتھ آتا امیرؔ

بھیجتے تحفہ موذن کے لیے

(1385) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jab Se Bulbul Tu Ne Do Tinke Liye In Urdu By Famous Poet Ameer Minai. Jab Se Bulbul Tu Ne Do Tinke Liye is written by Ameer Minai. Enjoy reading Jab Se Bulbul Tu Ne Do Tinke Liye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ameer Minai. Free Dowlonad Jab Se Bulbul Tu Ne Do Tinke Liye by Ameer Minai in PDF.