مجھ مست کو مے کی بو بہت ہے

مجھ مست کو مے کی بو بہت ہے

دیوانے کو ایک ہو بہت ہے

موتی کی طرح جو ہو خداداد

تھوڑی سی بھی آبرو بہت ہے

جاتے ہیں جو صبر و ہوش جائیں

مجھ کو اے درد تو بہت ہے

مانند کلیم بڑھ نہ اے دل

یہ درد کی گفتگو بہت ہے

بے کیف ہو مے تو خم کے خم کیا

اچھی ہو تو اک سبو بہت ہے

کیا وصل کی شب میں مشکلیں ہیں

فرصت کم آرزو بہت ہے

منظور ہے خون دل جو اے یاس

اپنے لیے آرزو بہت ہے

اے نشتر غم ہو لاکھ تن خشک

تیرے دم کو لہو بہت ہے

چھیڑے وہ مژہ تو کیوں میں روؤں

آنکھوں میں خلش کو مو بہت ہے

غنچے کی طرح چمن میں ساقی

اپنا ہی مجھے سبو بہت ہے

کیا غم ہے امیرؔ اگر نہیں مال

اس وقت میں آبرو بہت ہے

(890) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mujh Mast Ko Mai Ki Bu Bahut Hai In Urdu By Famous Poet Ameer Minai. Mujh Mast Ko Mai Ki Bu Bahut Hai is written by Ameer Minai. Enjoy reading Mujh Mast Ko Mai Ki Bu Bahut Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ameer Minai. Free Dowlonad Mujh Mast Ko Mai Ki Bu Bahut Hai by Ameer Minai in PDF.