ان سرابوں سے گزرنے دے مجھے

ان سرابوں سے گزرنے دے مجھے

انگلیاں ریت میں بھرنے دے مجھے

جس ندی پار نہ اترا کوئی

اس ندی پار اترنے دے مجھے

کوئی سیاح مجھے ڈھونڈھے گا

اک جزیرہ ہوں ابھرنے دے مجھے

یوں نہ بے زار ہو اتنا خود سے

تیرا چہرہ ہوں سنورنے دے مجھے

دیکھ بے منظریٔ منظر کو

کم سے کم رنگ تو بھرنے دے مجھے

رو بہ رو مجھ کو کبھی لا میرے

اپنے ہی آپ سے ڈرنے دے مجھے

شکر کیجے کہ شکایت کیجے

وہ نہ جینے دے نہ مرنے دے مجھے

راہ مت روک کہ مشکل ہے بہت

بہتا پانی ہوں گزرنے دے مجھے

ایک ایسا بھی شجر ہو جو امیرؔ

اپنے سائے میں ٹھہرنے دے مجھے

(748) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Sarabon Se Guzarne De Mujhe In Urdu By Famous Poet Ameer Qazalbash. In Sarabon Se Guzarne De Mujhe is written by Ameer Qazalbash. Enjoy reading In Sarabon Se Guzarne De Mujhe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ameer Qazalbash. Free Dowlonad In Sarabon Se Guzarne De Mujhe by Ameer Qazalbash in PDF.