ہر ایک ہاتھ میں پتھر دکھائی دیتا ہے

ہر ایک ہاتھ میں پتھر دکھائی دیتا ہے

یہ زخم گھر سے نکل کر دکھائی دیتا ہے

سنا ہے اب بھی مرے ہاتھ کی لکیروں میں

نجومیوں کو مقدر دکھائی دیتا ہے

اب انکسار بھی شامل ہے وضع میں اس کی

اسے بھی اب کوئی ہمسر دکھائی دیتا ہے

گرا نہ مجھ کو مرے خواب کی بلندی سے

یہاں سے مجھ کو مرا گھر دکھائی دیتا ہے

جہاں جہاں بھی ہے نہر فرات کا امکاں

وہیں یزید کا لشکر دکھائی دیتا ہے

خدا کے شہر میں پھر کوئی سنگسار ہوا

جسے بھی دیکھیے پتھر دکھائی دیتا ہے

امیرؔ کس کو بتاؤگے کون مانے گا

سراب ہے جو سمندر دکھائی دیتا ہے

(811) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Har Ek Hath Mein Patthar Dikhai Deta Hai In Urdu By Famous Poet Ameer Qazalbash. Har Ek Hath Mein Patthar Dikhai Deta Hai is written by Ameer Qazalbash. Enjoy reading Har Ek Hath Mein Patthar Dikhai Deta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ameer Qazalbash. Free Dowlonad Har Ek Hath Mein Patthar Dikhai Deta Hai by Ameer Qazalbash in PDF.