پائیں ہر ایک راہگزر پر اداسیاں

پائیں ہر ایک راہگزر پر اداسیاں

نکلی ہوئی ہیں کب سے سفر پر اداسیاں

خوابیدہ شہر جاگنے والا ہے لوٹ آؤ

بیٹھی ہوئی ہیں شام سے گھر پر اداسیاں

میں خوف سے لرزتا رہا پڑھ نہیں سکا

پھیلی ہوئی تھیں ایک خبر پر اداسیاں

سورج کے ہاتھ سبز قباؤں تک آ گئے

اب ہیں یہاں ہر ایک شجر پر اداسیاں

اپنے بھی خط و خال نگاہوں میں اب نہیں

اس طرح چھا گئی ہیں نظر پر اداسیاں

پھیلا رہا ہے کون کبھی سوچتا ہوں میں

خوابوں کے ایک ایک نگر پر اداسیاں

سب لوگ بن گئے ہیں اگر اجنبی تو کیا

چھوڑ آئیں گی مجھے مرے در پر اداسیاں

(866) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Pain Har Ek Rah-guzar Par Udasiyan In Urdu By Famous Poet Ameer Qazalbash. Pain Har Ek Rah-guzar Par Udasiyan is written by Ameer Qazalbash. Enjoy reading Pain Har Ek Rah-guzar Par Udasiyan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ameer Qazalbash. Free Dowlonad Pain Har Ek Rah-guzar Par Udasiyan by Ameer Qazalbash in PDF.