غیب سے سحرا نوردوں کا مداوا ہو گیا

غیب سے سحرا نوردوں کا مداوا ہو گیا

دامن دشت جنوں زخموں کا پھاہا ہو گیا

موت آئی جی گئے چھٹ کر غم و اندوہ سے

یہ نیا مرنا ہے جس کا نام جینا ہو گیا

خود کو بھی دیکھا نہ آنکھیں کھول کر مثل حباب

بحر ہستی میں فقط دم کا دمامہ ہو گیا

یہ زمانہ وہ نہیں منہ سے نکالے حق کوئی

یاد کر منصور پر کیا حشر برپا ہو گیا

صورتیں کیا کیا نہ بدلیں میرے سوز عشق نے

اشک آنکھوں میں بنا ہونٹوں پہ چھالا ہو گیا

ناز سے چھاتی پر اس نے پاؤں جس دم رکھ دیا

دل ہوا ٹھنڈا کلیجہ ہاتھ بھر کا ہو گیا

ہم نے پالا مدتوں پہلو میں ہم کوئی نہیں

تم نے دیکھا اک نظر سے دل تمہارا ہو گیا

کہنے کو مجذوب ہم ہیں دل میں گویا اور ہے

نیک و بد جو کچھ ہمارے منہ سے نکلا ہو گیا

جب سے اے تسلیمؔ کی ہے بیعت دست سبو

دین ساغر ہو گیا ایمان مینا ہو گیا

(784) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ghaib Se Sahra-nawardon Ka Mudawa Ho Gaya In Urdu By Famous Poet Amirullah Tasleem. Ghaib Se Sahra-nawardon Ka Mudawa Ho Gaya is written by Amirullah Tasleem. Enjoy reading Ghaib Se Sahra-nawardon Ka Mudawa Ho Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amirullah Tasleem. Free Dowlonad Ghaib Se Sahra-nawardon Ka Mudawa Ho Gaya by Amirullah Tasleem in PDF.