اپنے گھر کی کھڑکی سے میں آسمان کو دیکھوں گا

اپنے گھر کی کھڑکی سے میں آسمان کو دیکھوں گا

جس پر تیرا نام لکھا ہے اس تارے کو ڈھونڈوں گا

تم بھی ہر شب دیا جلا کر پلکوں کی دہلیز پہ رکھنا

میں بھی روز اک خواب تمہارے شہر کی جانب بھیجوں گا

ہجر کے دریا میں تم پڑھنا لہروں کی تحریریں بھی

پانی کی ہر سطر پہ میں کچھ دل کی باتیں لکھوں گا

جس تنہا سے پیڑ کے نیچے ہم بارش میں بھیگے تھے

تم بھی اس کو چھو کے گزرنا میں بھی اس سے لپٹوں گا

خواب مسافر لمحوں کے ہیں ساتھ کہاں تک جائیں گے

تم نے بالکل ٹھیک کہا ہے میں بھی اب کچھ سوچوں گا

بادل اوڑھ کے گزروں گا میں تیرے گھر کے آنگن سے

قوس قزح کے سب رنگوں میں تجھ کو بھیگا دیکھوں گا

بے موسم بارش کی صورت دیر تلک اور دور تلک

تیرے دیار حسن پہ میں بھی کن من کن من برسوں گا

شرم سے دہرا ہو جائے گا کان پڑا وہ بندا بھی

باد صبا کے لہجے میں اک بات میں ایسی پوچھوں گا

صفحہ صفحہ ایک کتاب حسن سی کھلتی جائے گی

اور اسی کی لے میں پھر میں تم کو ازبر کر لوں گا

وقت کے اک کنکر نے جس کو عکسوں میں تقسیم کیا

آب رواں میں کیسے امجدؔ اب وہ چہرہ جوڑوں گا

(1811) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Apne Ghar Ki KhiDki Se Main Aasman Ko Dekhunga In Urdu By Famous Poet Amjad Islam Amjad. Apne Ghar Ki KhiDki Se Main Aasman Ko Dekhunga is written by Amjad Islam Amjad. Enjoy reading Apne Ghar Ki KhiDki Se Main Aasman Ko Dekhunga Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amjad Islam Amjad. Free Dowlonad Apne Ghar Ki KhiDki Se Main Aasman Ko Dekhunga by Amjad Islam Amjad in PDF.