پردے میں لاکھ پھر بھی نمودار کون ہے

پردے میں لاکھ پھر بھی نمودار کون ہے

ہے جس کے دم سے گرمئ بازار کون ہے

وہ سامنے ہے پھر بھی دکھائی نہ دے سکے

میرے اور اس کے بیچ یہ دیوار کون ہے

باغ وفا میں ہو نہیں سکتا یہ فیصلہ

صیاد یاں پہ کون گرفتار کون ہے

مانا نظر کے سامنے ہے بے شمار دھند

ہے دیکھنا کہ دھند کے اس پار کون ہے

کچھ بھی نہیں ہے پاس پہ رہتا ہے پھر بھی خوش

سب کچھ ہے جس کے پاس وہ بیزار کون ہے

یوں تو دکھائی دیتے ہیں اسرار ہر طرف

کھلتا نہیں کہ صاحب اسرار کون ہے

امجدؔ الگ سی آپ نے کھولی ہے جو دکاں

جنس ہنر کا یاں یہ خریدار کون ہے

(1674) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Parde Mein Lakh Phir Bhi Numudar Kaun Hai In Urdu By Famous Poet Amjad Islam Amjad. Parde Mein Lakh Phir Bhi Numudar Kaun Hai is written by Amjad Islam Amjad. Enjoy reading Parde Mein Lakh Phir Bhi Numudar Kaun Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amjad Islam Amjad. Free Dowlonad Parde Mein Lakh Phir Bhi Numudar Kaun Hai by Amjad Islam Amjad in PDF.