بشر کو مشعل ایماں سے آگہی نہ ملی

بشر کو مشعل ایماں سے آگہی نہ ملی

دھواں وہ تھا کہ نگاہوں کو روشنی نہ ملی

خوشی کی معرفت اور غم کی آگہی نہ ملی

جسے جہاں میں محبت کی زندگی نہ ملی

جگر نہ تھا کہ کوئی پھانس سی چبھی نہ ملی

جہاں کی خاک اڑائی کہیں خوشی نہ ملی

یہ کہہ کے آخر شب شمع ہو گئی خاموش

کسی کی زندگی لینے سے زندگی نہ ملی

لبوں پہ پھیل گئی ایک موج غم اکثر

بچھڑ کے تجھ سے ہنسی کی طرح ہنسی نہ ملی

طواف شمع پتنگوں کا جل کے بھی ہے وہی

جگر کی آگ سے آنکھوں کو روشنی نہ ملی

ثبات پا نہ سکے گا کوئی نظام چمن

فسردہ غنچوں کو جس میں شگفتگی نہ ملی

فلک کے تاروں سے کیا دور ہوگی ظلمت شب

جب اپنے گھر کے چراغوں سے روشنی نہ ملی

ابھی شباب ہے کر لوں خطائیں جی بھر کے

پھر اس مقام پہ عمر رواں ملی نہ ملی

وہ قافلے کہ فلک جن کے پاؤں کا تھا غبار

رہ حیات سے بھٹکے تو گرد بھی نہ ملی

وہ تیرہ بخت حقیقت میں ہے جسے ملاؔ

کسی نگاہ کے سائے کی چاندنی نہ ملی

(668) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bashar Ko Mashal-e-iman Se Aagahi Na Mili In Urdu By Famous Poet Anand Narayan Mulla. Bashar Ko Mashal-e-iman Se Aagahi Na Mili is written by Anand Narayan Mulla. Enjoy reading Bashar Ko Mashal-e-iman Se Aagahi Na Mili Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anand Narayan Mulla. Free Dowlonad Bashar Ko Mashal-e-iman Se Aagahi Na Mili by Anand Narayan Mulla in PDF.