یہ رات ڈھلتے ڈھلتے رکھ گئی جواب کے لیے

یہ رات ڈھلتے ڈھلتے رکھ گئی جواب کے لیے

کہ تیری آنکھیں جاگتی ہیں کس کے خواب کے لیے

کتاب دل پہ لکھنے کی اجازت اس نے دی نہ تھی

ہے سادہ آج بھی ورق یہ انتساب کے لیے

مری نظر میں آ گیا ہے جب سے اک صحیفہ رخ

کشش رہی نہ دل میں اب کسی کتاب کے لیے

ہماری محضر عمل ہے زیر فیصلہ ابھی

کھڑے ہیں سر جھکائے کب سے احتساب کے لیے

پرانے پڑ چکے کبھی کے سب طریقۂ ستم

خرابی اور چاہئے دل خراب کے لیے

سمجھ رہے ہیں سب یہاں ہے زندگی عذاب جاں

مگر یہ بھاگ دوڑ ہے اسی عذاب کے لیے

تمام جسم زخموں سے گلاب زار ہو گیا

تو لڑ رہے ہیں انجمؔ اب یہ کس گلاب کے لیے

(712) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Raat Dhalte Dhalte Rakh Gai Jawab Ke Liye In Urdu By Famous Poet Anjum Irfani. Ye Raat Dhalte Dhalte Rakh Gai Jawab Ke Liye is written by Anjum Irfani. Enjoy reading Ye Raat Dhalte Dhalte Rakh Gai Jawab Ke Liye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Irfani. Free Dowlonad Ye Raat Dhalte Dhalte Rakh Gai Jawab Ke Liye by Anjum Irfani in PDF.