دھوپ آتی نہیں رخ اپنا بدل کر دیکھیں

دھوپ آتی نہیں رخ اپنا بدل کر دیکھیں

چڑھتے سورج کی طرف ہم بھی تو چل کر دیکھیں

بات کچھ ہوگی یقیناً جو یہ ہوتے ہیں نثار

ہم بھی اک روز کسی شمع پہ جل کر دیکھیں

صاحب جبہ و دستار سے کہہ دے کوئی

اس بلندی پہ وہ دیکھیں تو سنبھل کر دیکھیں

کیا عجب ہے کہ یہ مٹھی میں ہماری آ جائے

آسماں کی طرف اک بار اچھل کر دیکھیں

داغ دامن پہ کسی کے نہ کوئی ہاتھ ہی تر

کیوں نہ چہرے پہ لہو اپنا ہی مل کر دیکھیں

کس طرح سمت مخالف میں سفر کرتے ہیں ہم

بہتے دھارے سے کبھی آپ نکل کر دیکھیں

خاک میں مل کے فنا ہوں گے جو موتی ہیں یہاں

جب بھی جی چاہے یہ آنکھوں سے ابل کر دیکھیں

یک بیک جاں سے گزرنا تو ہے آساں انجمؔ

قطرہ قطرہ کئی قسطوں میں پگھل کر دیکھیں

(757) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dhup Aati Nahin RuKH Apna Badal Kar Dekhen In Urdu By Famous Poet Anjum Irfani. Dhup Aati Nahin RuKH Apna Badal Kar Dekhen is written by Anjum Irfani. Enjoy reading Dhup Aati Nahin RuKH Apna Badal Kar Dekhen Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Irfani. Free Dowlonad Dhup Aati Nahin RuKH Apna Badal Kar Dekhen by Anjum Irfani in PDF.