کھویا کھویا رہتا ہے

کھویا کھویا رہتا ہے

جانے کیا کر بیٹھا ہے

بستی میں اک پھول کھلا

محلوں محلوں چرچا ہے

رفتہ رفتہ اترے گا

چڑھتی عمر کا دریا ہے

اڑتی گھٹا کو کیا معلوم

صحرا کتنا پیاسا ہے

آج کے انساں کی منزل

عورت شہرت پیسہ ہے

بٹیا بھی سسرال گئی

طوطا بھی چپ رہتا ہے

چل انجمؔ گھر لوٹ چلیں

صحرا میں کیا رکھا ہے

(799) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Khoya Khoya Rahta Hai In Urdu By Famous Poet Anjum Ludhianvi. Khoya Khoya Rahta Hai is written by Anjum Ludhianvi. Enjoy reading Khoya Khoya Rahta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Ludhianvi. Free Dowlonad Khoya Khoya Rahta Hai by Anjum Ludhianvi in PDF.