یہ محبت کا جو انبار پڑا ہے مجھ میں

یہ محبت کا جو انبار پڑا ہے مجھ میں

اس لیے ہے کہ مرا یار پڑا ہے مجھ میں

چھینٹ اک اڑ کے مری آنکھ میں آئی تو کھلا

ایک دریا ابھی تہہ دار پڑا ہے مجھ میں

میری پیشانی پہ اس بل کی جگہ ہے ہی نہیں

صبر کے ساتھ جو ہموار پڑا ہے مجھ میں

ہر تعلق کو محبت سے نبھا لیتا ہے

دل ہے یا کوئی اداکار پڑا ہے مجھ میں

میرا دامن بھی کوئی دست ہوس کھینچتا ہے

ایک میرا بھی خریدار پڑا ہے مجھ میں

کس نے آباد کیا ہے مری ویرانی کو

عشق نے؟ عشق تو بیمار پڑا ہے مجھ میں

میرے اکسانے پہ میں نے مجھے برباد کیا

میں نہیں میرا گنہ گار پڑا ہے مجھ میں

مشورہ لینے کی نوبت ہی نہیں آ پاتی

ایک سے ایک سمجھ دار پڑا ہے مجھ میں

اے برابر سے گزرتے ہوئے دکھ تھم تو سہی

تجھ پہ رونے کو عزا دار پڑا ہے مجھ میں

میرا ہونا مرے ہونے کی گواہی تو نہیں

میرے آگے مرا انکار پڑا ہے مجھ میں

بھوک ایسی ہے کہ میں خود کو بھی کھا سکتا ہوں

کیسا یہ قحط لگاتار پڑا ہے مجھ میں

(1458) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Mohabbat Ka Jo Ambar PaDa Hai Mujh Mein In Urdu By Famous Poet Anjum Saleemi. Ye Mohabbat Ka Jo Ambar PaDa Hai Mujh Mein is written by Anjum Saleemi. Enjoy reading Ye Mohabbat Ka Jo Ambar PaDa Hai Mujh Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Saleemi. Free Dowlonad Ye Mohabbat Ka Jo Ambar PaDa Hai Mujh Mein by Anjum Saleemi in PDF.