پرسہ

بستر پر مٹھی بھر ہڈیاں رہ گئیں

تو مسیحا نے بتایا

اب مٹی پر زیادہ حق مٹی کا ہے

سو ہم نے مٹی پر مٹی لیپ کر اس پر ایک چراغ

کا کتبہ لکھا

رات!!! صبح تک ہوا پھونکتی پھرتی تھی

اور ستارے ہماری ہتھیلیوں پر پڑے میلے

ہوتے رہے

آنسوؤں کو صبر کا کفن کہاں سے دیں

پھول اپنی خوشبو چھوڑتا ہے ہنسی نہیں چھوڑتا

غم زدو!!! چراغ آنکھوں کو سونپ دو

کہ آنسو صرف چراغ روتا ہے

جس ہاتھ پر چراغ دھرا تھا

وہ ہاتھ ہماری چھت تھا

در و دیوار پر چھت نہ رہے

تو بادل بھی حوصلہ ہار دیتے ہیں

تمہارے آسمان پر روتے ہوئے خیال آیا

میرا آسمان بھی کتنا بوڑھا ہو گیا ہے

کچھ آنسو بچا لے میرے دوست!

(999) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Pursa In Urdu By Famous Poet Anjum Saleemi. Pursa is written by Anjum Saleemi. Enjoy reading Pursa Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Saleemi. Free Dowlonad Pursa by Anjum Saleemi in PDF.