لمحہ لمحہ اپنی زہریلی باتوں سے ڈستا تھا

لمحہ لمحہ اپنی زہریلی باتوں سے ڈستا تھا

وہ میرا دشمن ہو کر بھی میرے گھر میں بستا تھا

باپ مرا تو بچے روٹی کے ٹکڑے کو ترس گئے

ایک تنے سے کتنی شاخوں کا جیون وابستہ تھا

افواہوں کے دھوئیں نے کوشش کی ہے کالک ملنے کی

وہ بکنے کی شے ہوتا تو ہر قیمت پر سستا تھا

اک منظر میں پیڑ تھے جن پر چند کبوتر بیٹھے تھے

اک بچے کی لاش بھی تھی جس کے کندھے پر بستا تھا

جس دن شہر جلا تھا اس دن دھوپ میں کتنی تیزی تھی

ورنہ اس بستی پر انجمؔ بادل روز برستا تھا

(775) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lamha Lamha Apni Zahrili Baaton Se Dasta Tha In Urdu By Famous Poet Anjum Tarazi. Lamha Lamha Apni Zahrili Baaton Se Dasta Tha is written by Anjum Tarazi. Enjoy reading Lamha Lamha Apni Zahrili Baaton Se Dasta Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Tarazi. Free Dowlonad Lamha Lamha Apni Zahrili Baaton Se Dasta Tha by Anjum Tarazi in PDF.