اثر مری زبان میں نہیں رہا

اثر مری زبان میں نہیں رہا

وہ تیر اب کمان میں نہیں رہا

ہے پتھروں کا قرض اس کے دوش پر

جو کانچ کے مکان میں نہیں رہا

الاؤ سرد ہو گئے حیات کے

رچاؤ داستان میں نہیں رہا

تھا جس پہ میری زندگی کا انحصار

اسی کا نام دھیان میں نہیں رہا

گمان ہی اثاثہ تھا یقین کا

یقین ہی گمان میں نہیں رہا

ہوا جو سہل اس کے گھر کا راستہ

مزہ ہی کچھ تکان میں نہیں رہا

نہ کی کبھی بھی فکر میں نے سود کی

کبھی بھی میں زیان میں نہیں رہا

وہ کھو گیا غبار گرد‌ راہ میں

جو شخص امتحان میں نہیں رہا

خموشیوں نے بھر دیا خلاؤں کو

سخن وہ درمیان میں نہیں رہا

تڑپ اٹھے جسے خریدنے کو دل

وہ مال ہی دکان میں نہیں رہا

(667) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Asar Meri Zaban Mein Nahin Raha In Urdu By Famous Poet Aqeel Shadab. Asar Meri Zaban Mein Nahin Raha is written by Aqeel Shadab. Enjoy reading Asar Meri Zaban Mein Nahin Raha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aqeel Shadab. Free Dowlonad Asar Meri Zaban Mein Nahin Raha by Aqeel Shadab in PDF.