ڈھونڈھتا ہوں سر صحرائے تمنا خود کو

ڈھونڈھتا ہوں سر صحرائے تمنا خود کو

میں کہ سمجھا تھا کبھی روح تماشا خود کو

اپنے بچوں کی طرف غور سے جب بھی دیکھا

کتنے ہی رنگوں میں بکھرا ہوا پایا خود کو

اور کچھ لوگ مرے سائے تلے سستا لیں

گرتی دیوار ہوں دیتا ہوں سہارا خود کو

نور تو مجھ سے فراواں ہوا محفل محفل

غم نہیں شمع صفت میں نے جلایا خود کو

ریگ امید کے شاداب سرابوں کے طفیل

میں نے دیکھا ہے کبھی صورت صحرا خود کو

میری عظمت کا نشاں میری تباہی کی دلیل

میں نے حالات کے سانچے میں نہ ڈھالا خود کو

میری تخلیق مرے کام نہ آئی عارفؔ

میں بہ انداز خدا پاتا ہوں تنہا خود کو

(877) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

DhunDhta Hun Sar-e-sahra-e-tamanna KHud Ko In Urdu By Famous Poet Arif Abdul Mateen. DhunDhta Hun Sar-e-sahra-e-tamanna KHud Ko is written by Arif Abdul Mateen. Enjoy reading DhunDhta Hun Sar-e-sahra-e-tamanna KHud Ko Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arif Abdul Mateen. Free Dowlonad DhunDhta Hun Sar-e-sahra-e-tamanna KHud Ko by Arif Abdul Mateen in PDF.