میں اب اکتا گیا ہوں فرقتوں سے

میں اب اکتا گیا ہوں فرقتوں سے

نکالوں کس طرح تجھ کو رگوں سے

جدائی تاک میں بیٹھی ہوئی تھی

محبت کر رہے تھے مشوروں سے

تجھے میں نے مجھے تو نے گنوایا

مگر اب فائدہ ان تذکروں سے

دعائیں ہو گئیں نا رد تمہاری

میں قائل ہی نہیں ہوں فلسفوں سے

مرے سب حوصلے مارے گئے ہیں

تمہاری کم سنی کے فیصلوں سے

تمہاری یاد خونی ہے مری بھی

لڑیں ہم کس طرح ان بھیڑیوں سے

وہ وحشت ہے کہ ہے وہ سوگ برپا

میں ہنستا تک نہیں ہوں قہقہوں سے

تمہارے غم کہ جاں کو آ گئے ہیں

نہیں شاید مگر ہاں کچھ دنوں سے

ہمارے بیچ اک دیوار ہے اب

اسے اونچا کریں گے نفرتوں سے

(3511) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main Ab Ukta Gaya Hun Furqaton Se In Urdu By Famous Poet Arif Ishtiaque. Main Ab Ukta Gaya Hun Furqaton Se is written by Arif Ishtiaque. Enjoy reading Main Ab Ukta Gaya Hun Furqaton Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arif Ishtiaque. Free Dowlonad Main Ab Ukta Gaya Hun Furqaton Se by Arif Ishtiaque in PDF.