وہاں میں نہیں تھی

فقط خالی پنجرہ بدن کا پڑا تھا

اور نیم وا ان کواڑوں کی ہر چرچراہٹ میں

حیرانیاں بولتی تھیں

زمیں کی فضا سے

مجھے کس نے باہر ڈھکیلا

فلک تک مری دسترس کیوں نہیں تھی

نہ جانے میں کب تک خلا میں بھٹکتی رہی تھی

وہیں پر

منقش دریچوں میں

سر سبز بیلیں ستونوں سے لپٹی ہوئی تھیں

چمکتے ہوئے چھت کے فانوس کی روشنی میں

بیلوں کے پتوں کی آنکھوں میں ٹھہری نمی

جھلملانے لگی تھی!

مگر سب کی نظریں

سجی ٹیبلوں پر جمی تھیں

کسی کو خبر کب ہوئی تھی

وہاں میں نہیں تھی

(856) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wahan Main Nahin Thi In Urdu By Famous Poet Arifa Shahzad. Wahan Main Nahin Thi is written by Arifa Shahzad. Enjoy reading Wahan Main Nahin Thi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arifa Shahzad. Free Dowlonad Wahan Main Nahin Thi by Arifa Shahzad in PDF.