دماغ و دل پہ ہو کیا اثر اندھیرے کا

دماغ و دل پہ ہو کیا اثر اندھیرے کا

کہ دیدہ ور بھی ہے اب ہم سفر اندھیرے کا

دیار نور میں ہر سمت خاک اڑنے لگی

وجود ہونے لگا معتبر اندھیرے کا

یہ راستہ تو چراغوں سے جگمگاتا ہے

ادھر سے ہونے لگا کیوں گزر اندھیرے کا

اب اس کے پھولنے پھلنے میں دن ہی کتنے ہیں

جڑیں جما تو چکا ہے شجر اندھیرے کا

یہاں تو روشنیوں کا پڑاؤ ہوتا ہے

تو کیا یہیں پہ بسے گا نگر اندھیرے کا

سسکتی شمعوں کا یہ آخری ٹھکانا ہے

شروع ہوگا یہیں سے سفر اندھیرے کا

بصیرتوں کے امیں ہیں ہمیں مگر ہم نے

بسا لیا ہے رگ و پے میں ڈر اندھیرے کا

مناؤ خیر اجالوں کے بام و در والو

فضا میں رقص کناں ہے شرر اندھیرے کا

وہ اپنے ساتھ تو لے کر چراغ چلتے تھے

شکار کیوں ہوئے اہل نظر اندھیرے کا

(738) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dimagh-o-dil Pe Ho Kya Asar Andhere Ka In Urdu By Famous Poet Arman Najmi. Dimagh-o-dil Pe Ho Kya Asar Andhere Ka is written by Arman Najmi. Enjoy reading Dimagh-o-dil Pe Ho Kya Asar Andhere Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arman Najmi. Free Dowlonad Dimagh-o-dil Pe Ho Kya Asar Andhere Ka by Arman Najmi in PDF.