نظر کے سامنے صحرائے بے پناہی ہے

نظر کے سامنے صحرائے بے پناہی ہے

قریب و دور مرے بخت کی سیاہی ہے

افق کے پار کبھی دیکھنے نہیں دیتی

شریک راہ امیدوں کی کم نگاہی ہے

بھرا پڑا تھا گھر اس کا خوشی کے سیلے سے

یہ کیا ہوا کہ وہ اب راستے کا راہی ہے

وہ ذہن ہو تو حریفوں کی چال بھی سیکھیں

ہمارے پاس فقط عذر بے گناہی ہے

اکھڑتے قدموں کی آواز مجھ سے کہتی ہے

شکست ہی نہیں یہ دائمی تباہی ہے

عدد کمیں میں ہے آگے یہ کیا پتا اس کو

رہ فرار میں ہارا ہوا سپاہی ہے

(683) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nazar Ke Samne Sahra-e-be-panahi Hai In Urdu By Famous Poet Arman Najmi. Nazar Ke Samne Sahra-e-be-panahi Hai is written by Arman Najmi. Enjoy reading Nazar Ke Samne Sahra-e-be-panahi Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arman Najmi. Free Dowlonad Nazar Ke Samne Sahra-e-be-panahi Hai by Arman Najmi in PDF.